:سوانح حیات
رشید حسن خا ں کی پیدائش دسمبر ۱۹۲۵ ء میں مغربی یوپی کے قصبہ شاہ جہاں پور محلہ بازڈوئی میں ہوئی تھی ۔
ان کے والد امیر حسن خاں تھے ۔ جو محکمہ پولیس میں سب انسپکٹر تھے ۔
ان کے والد نے تحریک عدم تعاون کےزمانے میں اس نوکری سے استعفا دے دیا تھا ۔جس کی کی وجہ سے رشید حسن کے خاندان کو معاشی تنگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ان کے دادا کا نام علی حسن خاں تھا ۔ جو فوج میں ملازم تھے ۔
رشید حسن خاں کا تعلق یوپی کے پٹھانوں کے یوسف زئی قبیلہ سے تھا۔
رشید حسن خان کی ابتدائی تعلیم مدرسہ بحرالعلوم، شاہجہاں پور میں ہوئی، جہاں انہوں نے عربی، فارسی، اور قرآن پاک کی تعلیم حاصل کی۔
مجتبیٰ حسین خاں ان کے مدرسہ کے استاد تھے ۔جنہوں نے رشید حسن خاں کی شخصیت سازی میں اہم کرادر ادا کیا۔
رشید حسن خاں نے ۱۹۳۹ ء میں آرمی کلونگ فیکٹری سے ملازمت کا آغاز کیا ۔
سیاسی وجوہات کی وجہ سے ۱۹۴۴ ء میں انھوں نے ملازمت چھوڑ دی۔
کلونگ فیکٹری کی ملازمت کے بعد رشید حسن خاں مدرسہ فیض عام میں ۱۹۴۹ ء میں مدرس ہوئے۔
اسلامیہ اسکول میں ۱۹۵۲ ء میں اردو فارسی کے استاد کی حثیت سے ان کا تقرر ہوا۔
رشد حسن خاں کی شادی ۱۹۴۴ ء میں نفیس بیگم نامی خاتون سے ہوئی تھی ۔جن کا انتقال مارچ ۲۰۰۳ء میں ہوا۔
دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں ریشرچ اسیسٹنٹ کے طور پر رشید حسن خاں کا تقر ر۶ اگست ۱۹۵۹ ء میں قمر ریئس کے توسط سے ہوا تھا۔۱۹۶۴ء میں انھیں اس ملازمت کل وقتی منظوری ملی ۔
رشید حسن خاں دہلی یونیورسٹی کی ملازمت سے ۳۱ دسمبر ۱۹۸۹ ء میں سبکدوش ہوئے تھے۔
رشید حسن خاں نے دہلی میں ۳۷ برس قیام کیاتھا ۔
رشید حسن خاں ۶ فروری ۱۹۹۴ء کو مستقل طورپر شاجہاں پور واپس چلے گئے۔
رشید حسن خاں کے خاص شاگردوں میں سید مشہود جمال ، معظم علی خاں ، واصف صاحب سہیل اشفاق خاں قابل ذکر ہیں ۔
رشید حسن خاں کو ہاکی کے کھیل سے دلچسپی تھی ۔
رشید حسن خاں کو پھلوں میں آم اور چیکو مرغوب تھے۔
رشید حسن خاں کی وفات ۲۶ فروری ۲۰۰۶ ء میں ہوئی تھی ۔
:انعامات و اعزازات
- دہلی ساہتیہ کلا پریشد ۱۹۷۷ء
- ہوپی اردو اکادمی ایورڈ ۱۹۷۸ء
- غالب ایوارڈ۱۹۷۹ء
- امتیاز میر اعجاز ،میر اکادمی لکھنو ۱۹۸۰ء
- نیاز فتح پوری انعام ،کراچی ۱۹۸۹ء
- کل ہند بہادر شاہ ظفر انعام ،دہلی اردو اکادمی ۱۹۹۱ء
- مولانا ابولکلام آذاد انعام ،یوپی اردو اکادمی انعام ۱۹۹۸ء
:رشید حسن خاں کے متعلق اقوال
خداداد قابلیت اور کثرت مطالعہ سے تعلیمی میدان میں انھوں نے وہ مقام حاصل کیا جس کے لیے یونیورسٹی کی تعلیمی سند کی ضرورت باقی نہیں رہی ۔(ڈاکٹر ٹی آر رینا )
:رشید حسن خاں کی ادبی خدمات
رشید حسن خاں کی ادبی زندگی کا آغاز ۱۹۴۴ ء سے ہوگیا تھا ۔
رشید حسن خاں نے ابتدا ء میں نیاز فتح پوری کے رسالہ نگار میں مضامیں لکھے ۔
رشید حسن خاں ابتدا میں نیاز فتح پوری کے اسلوب سے متاثر تھے ۔
رشید حسن خاں کا پہلا اہم مضمون “اغلاط لغات” ہے ۔جو پانچ قسطوں میں شائع ہواتھا ۔
ان کی کتابوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔۱) تدویں شدہ کتابیں ۲) تصنیف کردہ کتابیں
:تدوین شدہ کتابیں
- انتخاب نظیر آکبر آبادی ۱۹۷۰ ء
- انتخاب مراثی انیس و دبیر ۱۹۷۱ ء
- انتخاب شبلی نعمانی ۱۹۷۱ء
- دیوان خواجہ میر درد ۱۹۷۱ ء
- انتخاب سودا ۱۹۷۱ء
- دستہ گل (پیش لفظ)۱۹۷۲ء
- انتخاب ناسخ ۱۹۷۲ ء
- فسانہ عجائب ۱۹۹۰ء
- حیات سعد ی (تعارف)۱۹۹۲ء
- دہلی کی آخری شمع (مرتبہ )
- باغ و بہار ۱۹۹۲ء
- گلزار نسیم ۱۹۹۵ء
- مثنویات شوق ۱۹۹۸ء
- مقدمہ شعر و شاعری (تعارف) ۱۹۹۸ء
- گزشتہ لکھنو (مقدمہ [عبدالحلیم شرر کی کتاب ])۲۰۰۱ء
- مثنوی سحرالبیان ۲۰۰۲ء
- زٹل نامہ (کلیات جعفر زٹلی )۲۰۰۲ء
- مصطلحات ِ ٹھگی ۲۰۰۲ ء
:تصنیف کردہ کتابیں
- زبان اور قواعد (لغت،تلفظ،قواعداور شاعری )۱۹۷۴ء
- اردو املا ۱۹۷۴ء
- اردو کیسے لکھیں۱۹۷۵ء
- ادبی تحقیق ،مسائل و تجزیہ ۱۹۷۸ء
- تلاش و تعبیر(تنقیدی مضامیں ) ۱۹۸۸ء
- تفہیم (تنقیدی مضامیں )۱۹۹۳ء
- انشائے غالب ۱۹۹۴ء
- عبارت کیسے لکھیں ۱۹۹۴ء
- انشائے غالب ۱۹۹۴ء
- انشاء اور تلفظ ۱۹۹۴ء
- تدوین تحقیق روایت ۱۹۹۹ء
- املائے غالب ۲۰۰۱ء
- کلاسیکی ادب کی فرہنگ۲۰۰۳ء
- گنجینہ معنی کا طلسم ۲۰۱۷ء
Discover more from Darsgaah E Urdu
Subscribe to get the latest posts sent to your email.