راجندر سنگھ بیدی کی پیدائش ۱ ستمبر ۱۹۱۵ میں سیالکوٹ کے گاوں ڈلےّ میں ہ
والد کا نام ہیراسنگھ کھتری ڈاک خانے میں پوسٹ ماسٹر تھے۔ اور دادا کا نام گنپت سنگھ تھا ۔
ان کی والدہ سیوادیوی ایک برہمن خانوادہ سے تعلق رکھتی تھی ۔انھیں تپ دق کا عارضہ تھا۔
بیدی اپنے والدین کی تیسری اولاد تھے ۔
بیدی نے لاہور چھاونی کے صدر بازار کے ایک اسکول میں پانچویں جماعت تک پڑھائی کی اس کے بعد ان کا داخلہ ایس بی بی ایس خالصہ اسکول میں ہوا۔
بیدی نے ۱۹۳۱ ء میں فرسٹ ڈیوزن سے میٹرک پاس کیا ۔
بیدی نے ۱۹۳۳ءمیں ڈاک خانے میں ۴۳ روپے کی مشاہیر پر کلرک کے عہدے سے اپنی ملازمت کا آغاز کیا ۔یہ ملازمت انھوں نے دس سال کی تھی ۔
بیدی کی شادی ۱۹ سال کی عمر میں ۱۹۳۴ا ءمیں ستونت کور سے ہوئی ۔
بیدی نے اعلی تعلیم کے شوق کے زیر اثر منشی فاضل کے کورس میں داخلہ لیا تھا ،لیکن اسے نامکمل چھوڑدیا ۔
بیدی کے والد کا کی وفات ۱۹۳۸ ء میں ہوئی تھی ۔
بیدی کا تقرر ۱۹۴۴ء میں لاہور ریڈیو اسٹیشن بہ حثیت اسکرپٹ رائٹر ہوا۔
بیدی نے ۱۹۴۸ء میں ادیبوں کے وفد کے ساتھ کشمیر کا سفر کیا ۔
کشمیر میں انھیں شیخ عبداللہ نے کشمیر ریڈیو کا ڈائرکٹر مقرر کیا ۔انھیں کی کوششوں سے سرینگر ریڈیو اسٹیشن کی بنیاد پڑی۔
بیدی اختلافات کی وجہ کر ۱۹۴۹ ء میں کشمیر سے واپس دہلی آگئے ۔
کشمیر سے لاہور واپسی کے بعد انھوں نے مہشوری فلم کمپنی میں چھ سو روپے ماہنامہ میں ملازمت شروع کی ۔
اسے کمپنی کے لیے پہلی اور آخری فلم “کہاں گئے “لکھی۔
بیدی نے سنگم پبلشرز لمیٹیڈ کے نام سے اپنا مطبع کھولا ۔
بیدی نے ممبئی میں کم از کم ۳۵سال قیام کیا تھا ۔
بیدی کا انتقال ۱۱ نومبر ۱۹۸۴ ءکو ممبئی میں ہوا۔
:ادبی کارنامے
بیدی نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز سالہ سال کی عمر میں ۱۹۳۱ءمیں کیا۔جب وہ کالج میں پہلے سال کے طالب علم تھے۔
بیدی ابتدا میں محسن لاہوری کے قلمی نام ستے لکھا کرتے تھی۔
ان کی سب سے پہلی تخلیق ایک انگریزی نظم باغ ارم تھی ۔جو کالج میگزین میں شائع ہوئی تھی ۔
ان کی پہلی کہانی پنجابی میں تھی ،جو اردو رسالہ سارنگ میں دکھ سکھ کے نام سے شائع ہوئی ۔
ان کی پہلی اردو کہانی اردو دنیا لاہور میں شائع ہوئی ۔اس کا نام مہارانی کا تحفہ تھا ۔جسے اس سال کی بہترین کہانی مانا گیا۔اس کہانی پر ٹیگور کے اثرات حاوی ہیں۔
بقول بیدی ان کی پہلی کہانی بھولا ہے۔جوان کے اولین مجموعہدانی و دام میں شامل ہے ۔ اور اس مجموعہ کی پہلی کہانی ہے۔
بیدی نے ازراہ عقیدت اپنے پہلے مجموعہ دانہ و دام کا انتساب اپنے والدین کے نام کیا ہے۔
ان کا پہلا افسانوی مجموعہ دانا و دام ۱۹۳۹ءمیں مکتبہ اردو لاہورسے شائع ہوا ۔میں کل ۱۴ افسانے ہیں۔
بیدی پر مغربی افسانہ نگار چیخوف کے اثرات نمایاں ہیں۔ اور بیدی کا افسانہ دس منٹ بارش میں چیخوف کے افسانہ سلیپ سے متاثرہوکر لکھا گیا ۔
بیدی کے افسانہ دیوالہ میں موپساں اور پان شوپ میں ایڈلین ورجینا ولف کےاثرات نمایاں ہیں۔
:بیدی کے افسانوی مجموعہ
- دانہ و دام ۱۹۳۹ (اس میں چودہ افسانے شامل ہیں )
- گرہن ۱۹۴۲ (اس میں چودہ افسانے شامل ہیں)
- کوکھ جلی ۱۹۴۹ (اس میں بارہ افسانے شامل ہیں )
- اپنے دکھ مجھے دے دو۱۹۶۵ (اس میں نو افسانے شامل ہیں )
- ہاتھ ہمارے قلم ہوئے ۱۹۷۴ (اس میں آٹھ افسانے شامل ہیں)
- مکتی بودھ ۱۹۸۲ (اس میں پانچ افسانے شامل ہیں)
بیدی کے وہ افسانے جو کسی مجموعہ میں شامل نہیں ان کی تعداد ۱۲ بارہ ہے ۔یہ وارث علوی کی کتاب باقیات بیدی میں شامل ہیں۔
- مہارانی کا تحفہ
- خود غرض
- جہلم اور تارو
- ناگفتہ
- مثبت اور منفی
- نورا
- پہاڑی کوا
- سارگام کے بھوکے
- چھ ادب پارے
- تک شک
- شکار
- فرشتے
:ڈراموں کے مجموعے
- بے جان چیزیں ۱۹۴۳ء
- سات کھیل ۱۹۴۶ء
:بیدی کے ڈراموں کے مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
Discover more from Darsgaah E Urdu
Subscribe to get the latest posts sent to your email.